Home » Article » مظلوم کی ڈائری

مظلوم کی ڈائری

حوا کی بیٹیوں کی عصمت وری کرنیوالے بااثر ملزمان کب تک دندناتے پھرتے رہیں گے 
اس وقت اخبارات میں آئے روز پولیس کے حکام بالا کے بیانات شہ سرخیوں سے شائع ہوتے رہتے ہیں کہ عوام کو انصاف کے حصول کیلئے اب گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے انہیں ان کی دہلیز پر انصاف ملے گا اور انصاف کے حصول اور عوام کی مشکلات کے خاتمے کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے منیارِ پاکستان لاہور میں باقاعدہ اپنا احتجاجی کیمپ لگایا ہوا ہے جسمیں عوام کے مسائل بشمول انصاف کے حصول کیلئے ان کی اپیلوں پر انہیں ہر صورت انصاف مہیا کیا جائے گا اور اس کیلئے کسی بااثر فرد یا افراد کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا اور وزیراعلیٰ پنجاب کے ان بیانات پر عمل کرنے کیلئے گوجرانوالہ کی پولیس کے اعلیٰ حکام بھی اکثع وبیشتر دعوے کرتے رہتے ہیں جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب ایسے نازک اور انتہائی پچیدہ معاملات پر خصوصی ایکشن لینے سے بھی دریغ نہیں کرتے جبکہ پچھلے چند بیشتر بھی شہباز شریف نے ایک گھر کو انصاف نہ ملنے پر اُن کی دوبارہ درخواست پر بذات خود گوجرانوالہ پہنچے اور اس کو انصاف کیلئے احکامات جاری کیے تھے، ابھی وزیر اعلیٰ پنجاب کے اُن احکامات کی سیاہی بھی خشک نہیں ہوئی تھی کہ ایک اور واقعہ منظر عام پر آگیا جسمیں حوا کی بیٹی 13سالہ لڑکی کو اغوا کر کے زیادتی کرنیوالے ملزمان کی عدم گرفتاری نے ان احکامات کی دھجیاں اڑادیں جسمیں وزیراعلیٰ پنجاب اور پولیس کے ذمہ دار حلقوں کے احکامات پولیس کے ذمہ دار حلقوں میں ہوا میں اڑا دےئے ہیں ، واقعات کے مطابق تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن کے علاقہ چھچھروالی سے13سالہ لڑکی کو بااثر ملمزان نے اغوا کر کے3ماہ تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانیوالے بااثر ملزمان چوہدری منظور اور شیخ عباس کو مقدمے کے اندراج کے باوجود گرفتار نہ کرنے کیخلاف لڑکی کے ورثاء کا سی پی او آفس گوجرانوالہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیا اس موقع پر پولیس کیخلاف شدید نعرے بازی کی گئی لڑکی کے ورثاء کا کہنا ہے کہ ان کی بچی کو چوہدری منظور اور شیخ عباس نے چھیچھروالی سے 3ماہ قبل اغوا کر کے ڈسکہ لے گئے اور وہاں پر اسے مسلسل اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے ، ان ننگ انسانیت ، ننگ قوم اور شرافت کی دھجیاں اڑانے والے بااثر ملزمان کیخلاف تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن میں مقدمہ درج ہے لیکن پولیس نے انسانیت کی تمام حدیں پھلانگتے ہوئے بھاری رشوت لیکر چپ ساد لی ہے بلکہ پولیس کی طرف سے انہیں برملا طور پر آشیر باد کی وجہ سے بااثر ملزمان کو گرفتار نہیں کر رہی بلکہ انہیں کھلی چھٹی دے رکھی ہے کہ وہ آزادی سے کسی بھی عورت ، بیٹی کو اغوا کر کے مزید آبروریزی کرنے میں آزاد ہیں جس سے میاں شہباز شریف کی عوام کو انصاف اُن کی دہلیز پر ایک سوالیہ نشان لگ گیا ہے کہ کیا واقعی وہ اپنے اعلانات پر عمل کرانے کے خواہاں ہیں یا انہوں نے بھی ایسے واقعات سیاسی مصلحت کی بناء پر نظر انداز کیا ہوا ہے کہ جبکہ ان واقعات کرنیوالے ننگ انسانیت ، ننگ قوم اور عصمتوں کے لٹیروں کو گرفتار نہ کر کے پنجاب حکومت کی مسلسل بدنامی کا باعث بنے ہوئے ہیں اگر اس لڑکی کے غریب والدین اور ورثاء کو انصاف نہ ملا تو روز محشر وزیر اعلیٰ آپ کیا جو اب دیں گے کیونکہ اسلامی ریاست کا انصاف بھی ایک ستون ہے اور جب محافظ ہی ڈاکوبن جائیں توانصاف کو کون زحمت کرے گا جبکہ حضرت عمر فاروقؓ کے دور کے انصاف کو کون زندہ کرے گا ، گوجرانوالہ شہر میں ایک واقعہ کے بعد دوسرا واقعہ منظر عام پر آ رہا ہے اور گوجرانوالہ پولیس کے ذمہ دار حلقے بے بس کی صورت بنے ہوئے ہیں اور اخبارات میں سستی شہرت کی حامل خبریں شائع کروا کر شب اچھا ہے ، کی رٹ لگا رہے ہیں جبکہ سیٹلائٹ ٹاؤن کا علاقہ ایک پوش علاقہ ہے اور چھیچھروالی کا علاقہ غرباء کا علاقہ ہے جو ایک وقت کی روٹی ملنے پر ہی شاکر رہتے ہیں ایسے علاقے کی بچیوں کی اگر عصمت محفوظ نہیں تو کیسے پورا شہر امن کا گہوارہ بنے گا ، بہر حال موجودہ دوسرے واقعہ سے میاں شہباز شریف کی آنکھیں کھل جانی چاہیے کیونکہ دنیا میں اگر کسی کو انصاف نہیں ملے گا تو وہ روز محشر آپ کا گریبان پکڑنے کا حق محفوظ رکھتا ہے اور آنیوالا وقت ان واقعات کی بناء پر آپ کیلئے مزید لاامتناعی مسائل اور آپ کی شہرت کو داغدار کرنے کا باعث ثابت ہو گا اس لیے ان اندوہناک واقعات کے فوری ازالہ کیلئے فوری احکامات نہ صرف جاری کریں بلکہ اس پر فوری عمل بھی کریں ، ورنہ تاریخ آپ کو کبھی بھی معاف نہیں کرے،
جس دور میں لٹ جائے غریبوں کی کمائی 
اس دور کے حاکم سے کوئی بھول ہوئی ہے