گوندلانوالہ پل فلاپ ،سیالکوٹی پھاٹک انڈر پاس بھوت بنگلہ کی شکل اختیار کرگیاہے؟
گوجرانوالہ شہر میں عوام کو سہولیات بہم پہنچانے کیلئے ضلعی انتظامیہ ہائی وے اور دیگر قومی اداروںمیں اندرون شہر سے عوام کا رش ختم کرنے کیلئے تاجروں ، انتظامیہ اور دیگر سرکاری اداروں میں رسہ کشی اور احتجاج کا سلسلہ جاری تھا جبکہ گوندلانوالہ چوک گوجرانوالہ میں جی ٹی روڈ پر میرگڈز سے لیکر ریلوے ڈیوڑھاپھاٹک تک برج کیلئے لوہے کے پل کی نامکمل تنصیب کے بعد یہ کام کئی ماہ سے تعطل کا شکار ہے جس سے عوام کے مسائل حل ہونے کی بجائے مزید بڑھ رہے ہیں غیر سرکاری سروے کے مطابق ضلعی انتظامیہ ،ہائی وے اور دیگر قومی ادارے شہر سے بڑھتی ہوئی ٹریفک کو کنٹرول کرنے کیلئے جو برج تعمیر کرنا چاہتے ہیں اس پر کم از کم 5ارب روپے کا خرچ ہونے کی توقع ہے جبکہ اس کثیر المقاصد برج کی تعمیر سے پرانے ریلوے اسٹیشن سے سیالکوٹ اور سیشن عدالتوں کو ملانے والے واحد پل کو ختم کرنے کیلئے پل کے نیچے کاروباری لوگوں کو فوری طور پر دوکانیں خالی کرنے کے نوٹس بھی جاری ہو چکے ہیں جبکہ انجمن تاجراں جی ٹی روڈ گوجرانوالہ کے تاجروں کا مطالبہ ہے کہ1999ء سے منظور شدہ ٹی برج پر کام کر کے5ارب سے زائد کثیر سرمایہ بچانے کے ساتھ کاروباری لوگوں کے کاروبارکوختم کرنے کے ساتھ ساتھ اس پُل کو ختم کرنے پر جو اخراجات آتے ہیں اس سے بچنے کیلئے ٹی پل جو1999کے نقشے کے مطابق پاس اور منظور شدہ اس پر عمل کیا جائے اس سلسلے انجن تاجراں جی ٹی روڈ گوجرانوالہ کے تاجروں باقاعدہ احتجاجی جلوس بھی نکالے اور ٹی پل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس پر کام کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ کا یہ بھی موقف ہے کہ الیکٹرانک کا کاروبار کرنے والے جی ڈی اے پلازہ ،ٹریڈ سنٹر میں منتقل ہو کر اپنا کاروبار بآسانی کر سکتے ہیں اس کے باوجود انجمن تاجراں جی ٹی روڈ گوجرانوالہ کے تاجر اپنے مطالبہ ٹی پل بمطابق نقشہ 1999ء پر عمل درآمد پربضد ہیں جسمیں مسلم لیگ ن گوجرانوالہ پرانے مسلم لیگی غلام دستگیر اس وسیع پل کی تکمیل کیلئے اپنی جائیداد کی قربانی کا بھی برملااعلان کر چکے ہیں جبکہ ان دو منصوبوں لاکھوں بلکہ کروڑوں روپے سے مکمل کیے گئے ہیں وہ صرف قومی رقم کے ضیاع کے سوا کچھ نہیں ہے اول سیالکوٹی پل اور دوئم قصائیانوالہ بازار اور کلاتھ مارکیٹ کے سنگم پر جوانڈر پاس بنایا گیا ہے وہ بھی بری طرح فلاپ ہو چکا ہے بلکہ اس نے بھوت بنگلہ کی شکل اختیار کر لی ہے اس انڈر پاس میں آئے روز وارداتیں روز مرہ کا معمول بن چکی ہے جبکہ کلاتھ مارکیٹ کے واحد راستے پر سرے شام ہی دال چاول اور دیگر کھانے پینے اور مشروبات کا کاروبار کرنیوالوں کی ناجائز تجاوزات سے واحد راستہ مکمل طور پر بند ہو جاتا ہے جبکہ چھوٹی گلی غیر قانونی تجاوزات کی بھر مار کی وجہ سے خواتین کیلئے پریشانی کا باعث ہے جس کی وجہ اس چھوٹی گلی میں فروٹ چاٹ اور دیگر دوکانداروں کے غیر قانونی قبضے سے خواتین کے پرس چھیننے اور لوگوں کے لٹنے کی وارداتیں بڑھ چکی ہیں ہے کوئی چارہ گرجوان واقعات کی بہتری کیلئے فوری اقدامات لائے۔