محکمہ تعلیم میں کرپشن ، سزائیں اور افسران کی طرفی
پنجاب میں گھر گھر میں تعلیم کی روشنی پھیلانے کیلئے میاں شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب کی طرفسے ان پڑھ اور غریب والدین کے بچوں کیلئے تعلیم کی روشنی پھیلانے کی کاوشوں کے باوجود تعلیم کے میدان میں کرپشن نے سرابھار لیا ہے، واقعات کے مطابق سیکرٹری ایجوکیشن کی انکوائری میں کرپشن ثابت ، سابق ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرزنانہ طاہرہ بٹ ، اے ای رضیہ سلطانہ ،یاسمین عنایت اور نرگس بی بی کے خلاف کاروائی کے دوران محکمہ تعلیم کے سکول مینجمنٹ فنڈ میں 68لاکھ روپے کی کرپشن پر6افسران کو سزائیں ،سپرنٹنڈنٹ کو ملازمت سے برطرف اور5افسران کی تنزلی کے ساتھ ساتھ 68لاکھ روپے کی کرپشن کی رقم واپس لینے کا حکم دیا گیا ہے ، سابق ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر طاہرہ بٹ نے وزیرآباد میں بطورڈپٹی ڈی ای او 265سکولوں میں فنڈز بھجوانے کی بجائے من پسند سکولوں کو غیر قانونی طور پر لاکھوں روپے بھجوائے جو بعدازاں واپس لیکر ڈکار لیے ٹیچرز یونین کے رہنما غلام نبی چیمہ کی شکایت پر انٹی کرپشن نے4سال تک کاروائی نہ کی ، سیکرٹری ایجوکیشن نے از خود انکوائری کروا لی سپرٹنڈنٹ محمد ایوب کو ملازمت سے برخواست کر دیا گیا ، اور سالانہ ترقیاں بھی ختم کر دی گئی ہیں ، قابل غور اور قابل ذکر امر یہ ہے کہ محکمہ تعلیم کے سکول مینجمنٹ فنڈ میں68لاکھ روپے کی کرپشن کے باوجود 4سال تک یہ کیس سردمہری میں پڑا رہا اور ان چار سالوں کے دوران کرپشن کرنیوالوںنے کئی اور گھپلے بھی کیے ہوں گے جو منظر عام پر نہیں آسکے ، بہرحال 68لاکھ روپے کی کرپشن کے ذمہ دار عناصر کیخلاف 4سال کی تاخیر کے بعد کاروائی عمل میں آگئی اور کرپشن میں ملوث افراد کو بعد انکوائری سزاؤں کا مستوجب قرار دے دیا گیا لیکن68لاکھ روپے کی کرپشن کو چار سال تک لیت ولعل کی نذر کرنیوالے افراد کو بھی دائرہ تحقیقات میں ضرور لانا چاہیے تھا اور انہیں بھی انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیے تھا ، کیونکہ4سال کے دوران مہنگائی میں اضافہ اور کرنسی کی قیمت میں کمی بیشی کی وجہ سے یہ رقم68لاکھ روپے سے زیادہ تجاوز کر چکی ہے لیکن4سال کی تاخیر کے ذمہ دار عناصر کو سرے سے ہی انصاف کے کٹہرے میں نہ لانا انصاف کا خون ہے اس لیے محکمہ میں کرپشن کی اس سنگین واردات4سال کب تک ٹالنے والے عناصر کو بھی موروِ الزام ٹھہرا کر فوری کاروائی عمل میں لائی جائے تاکہ کرپشن کی امانت ،مدد اور ساتھ دینے والوں کو بھی عبرت حاصل ہو سکے ۔