درس کربلا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تحریر:غلام عباس
آپ جانتے ہیں کہ ذوالحجہ کے مہینے میں ایک روز ایسا ہے جس کا نام عید قربان ہے اور جس میں ہر صاحب استطاعت مسلمان جانور ذبح کرکے قربانی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ تو محرم الحرام کا مہینہ بھی اپنی دیگر خصوصیتوں کے ساتھ ایک عظیم الشان قربانی اپنی آغوش میں رکھتاہے۔ ذوالحجہ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے رب کریم کی رضا کے لئے اگراپنے حقیقی بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی گردن پر چھری رکھ دی تو محرم الحرام میں جگر گوشہ مصطفے ﷺ نوردیدہ بتول زہراء علیہم السلام نے شریعت کے تحفظ ودین کے احیاء وبقاء کی خاطر ظلم وستم کی طاقتوںسے مقابلہ کرتے ہوئے خدا کی راہ میں اپنے اعزاء واقرباء سمیت جان قربان کرڈالی۔ گویا مسلمان کے سنہ کی ابتداء اگر قربانی سے ہے تواس کی انتہاء بھی قربانی پر ہے۔ ہمارا جانے والا سال قربانی کادرس دیتا ہواگیا اور آنے والا سال بھی یہی درس لے کر آیا۔ خود ہمارے اسلامی سنہ کی ابتداء ہی ہجرت سے ہوئی ہے تاکہ مسلمان میں یہ جذبہ بیدار رہے کہ اس کو دین کی بلندی ومذہبی آزادی کے لئے اگر وطن اور گھر بھی چھوڑنا پڑے تو پرواہ نہ کرے۔ سید الشہداء امام عالی مقام سید امام حسین علیہ السلام کا واقعہ محتاج بیان نہیں۔ آپ نے اپنی ایمانی غیرت اور دینی جذبہ کے ماتحت ایک فاسق و فاجر کی اتباع سے گریز فرماتے ہوئے اپنا گھر بار چھوڑا۔ مسافر ومہاجربنے اور خدا کی راہ میں کتنی بڑی قربانی پیش کی
سرداد نہ داد دست دردست یزید
حقا کہ بنائے لا الہ ہست حسین
اب حضرت امام علیہ السلام کی محبت وغلامی کا تقاضا یہ ہے کہ جس دین پاک کے لئے انہوں نے قربانیاں پیش کیں اس کو پوری طرح اپنایا جائے اور ظاہر وباطن شکل صورت اخلاق و افعال شادی وغمی کواپنے آپ کو اسی کے مطابق چلایا جائے اور غیر اسلامی حرکات کو ترک کیا جائے۔یاد رکھئے اتنے مصائب برداشت کرکے آپ اس لئے شہید ہوئے کہ ہمیں سبق دے جائیں کہ ہم دین ومذہب کی حمایت میں جان سے بھی دریغ نہ کریں۔ رضائے حق پر شاکر اور قضائے الہی پر صابر رہیں کسی بے دین و فاسق کا اتباع کرنے سے اعراز واحتراز اس درجہ ہو کہ جان جائے توجائے لیکن دینی استقامت و ایمانی مضبوطی میں کوئی فرق نہ آئے۔ بھوک پیاس کے مخمصوں کے وقت بھی شمع ایمان بجھنے نہ پائے۔ دشمن کے نرغے میں بھی آوازہ حق بلند اور تیروں کی بارش میں بھی کلمہ حق جاری وساری رہے۔ لہذا مسلمانوںکو لازم ہے کہ وہ امام پاک کے رشادات کو پیش نظر رکھیں اورا س کے مطابق عمل کریں۔مسلمانوں کو چاہئیے کہ وہ محرم شریف میں مجالس خیر کا انعقاد کریں اور اپنی پاکیزہ مجلس میں اہل بیت عظام علیہ الرضوان کے فضائل وسیرت کا بیان کریں۔ ان کے دینی علمی کمالات بیان کریں۔انہوں نے دین حق کی اشاعت واسلام کی سربلندی کے لئے جو مالی وجانی قربانیاںدی ہیں ان کاحال سنائیں اور سب مسلمان ان حضرات والا صفات کے نقش قدم پر چلنے کا عہد کریں اور حسب توفیق ایصال ثواب بھی کریں۔