Home » Article » جیو زندگی !صحت کے ساتھ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تحریر:سید سجاد احمدہاشمی

جیو زندگی !صحت کے ساتھ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تحریر:سید سجاد احمدہاشمی

بقول شاعر :تنگدستی نہ ہو اگر سالک
تندرستی ہزار نعمت ہے 
اس میں کوئی شکت نہیں،ہر انسان تندرستی کی اہمیت کو بخوبی سمجھتا اور جانتا ہے۔علاج معالجہ بھی ہم تندرست رہنے کیلئے کرواتے ہیں۔بیماری آئی،علاج کیادوا استعمال کی، پرہیز کیا،محترمہ تندرستی تشریف لے آئی،لیکن کتنے دنوں کیلئے ؟ ہماری روز مرہ کی خوراک میںشامل مضر صحت اجزاء مٹھائی بیکری ڈبہ بند دودھ ، جوس فاسٹ فوڈز ، ریڑھیوں پر پاسٹر کنارے بکنے والی غذائی اشیاء مثلاْ پکوڑے فروٹ چاٹ، دہی بھلے،برگر شامی کباب، کڑاھیوں میں گرم ہوتا دودھ جلیبیاں ،دہی سموسے اور ایسی دوسری بے شمار اشیاء جن کیلئے حفظان صحت کے اصولوں کا بالکل خیال نہیں رکھا جاتا جن میں ٹریفک کی وجہ سے اڑتا ہواگردو غبار دھواں، مکھیاں اور دوسرے حشرات الارض شامل ہوئے رہتے ہیں،وہ سب کچھ ہم کھا جاتا ہے،بیماری آتی ہے ہیضہ ہو جاتاہے بلکہ دیکھا گیا ہے کہ موت تک واقع ہو جاتی ہے۔بیکریوں میں تیار ہونیوالے خوبصورت بسکٹ،پیزا،کیک پیسٹری،کریم رول،ڈبل روٹی،بن، شیرمال،ڈرم سٹک،پیٹینزاور بہت کچھ جنہیں دیکھتے ہی منہ میں پانی آتا ہے۔اگر تیار ہوتا دیکھ لں تو شاید ہم نہ کھا سکیں۔کریم کیسے بنتی ہے،بیکرز کئی کئی دن صاف نہیںکیے جاتے ،غور کریں تو ان سب چیزوںکے نیچے جلے ہوئے، ذرات اور گندگی صاف نظر آتی ہے۔ ان میںسے تنکے بال،کنکر،چیوٹیاں اور مکھیاں بھی برآمد ہوتی ہیجن کی الگ سے قیمت نہیں لی ہوتی،فائدہ ہوانہ؟کنکر اور مٹی اسلئے نکلتی ہے کہ شاید ہمارے منہ سے لیکر معدے تک کوئی سڑک زیر تعمیر ہو۔رہی سہی کسر گاڑیوں کا دھواں،سلنسروں کا شور ہمیں سانس کی بیماریوں میں مبتلا کر کے پھپھڑون کا ستیاناس کر کے دمہ کے مرض میں مبتلا کردیتا ہے ۔دائمی نزل زکام کامریض بنا دیتا ہے۔ بصارت کو متاثر کرتا ہے اور گلے کی انفیکشن کا باعث بنتا ہے۔کون کونسا پہلو سامنے لائیں؟صحت کیسے برقرار رہ سکے گی؟گندا پانی پیٹ کی بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ جس کے پینے سے اسہال،ہیضہ،ٹائی فائیڈ،ہیپا ٹائٹس گردوں کے امراض شوگر، معدہ کے امراض بلڈ پریشر،ہارٹ اٹیک اور فالج کے خطرات میںمزید اضافہ ممکن ہے۔ بازاری چٹ پٹے تیز مصالحہ دار کھانے کھا بے مثلاً سری پائے ،نہاری تکے، کباب جو کہ کوئلوں پر جل کر سزا بھگت چکے ہوتے ہیں ہمیںسزا دینے کیلئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔ زبان کا وقتی چسکا ہمیں صحت سے کوسوں دور لے جاتا ہے گرم گرم سالن کے ساتھ ٹھنڈی ٹھار لسی، واہ کیا مزہ ہے۔ ہمارے نبی محترم آقائے نامدار حضرت محمد ﷺ نے گرم کے ساتھ ٹھنڈا دودھ کے ساتھ کھٹا اور دو متضاد اشیاء کو اکٹھے استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔یہ سب ہمارے لیے کیا گیا ہے۔آنکھ کھلتے ہی گرما گرم چائے سے منہ خوراک کی نالی،معدے اور آنتوں کی دوزخ کی سیرکروا دی جاتی ہے جبکہ طبی لحاظ سے اور آپؐ کے فرمان کے مطابق نہار منہ پانی (بغیر کلی کیے) پینا نہار منہ دودھ پینا معدہ اور جگرے کے امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ نہار منہ پانی کے استعمال سے بغیر کوئی دواکھائے شوگر قبض بلڈ پریشر،موٹاپا اور معدہ کی تیزابیت سے شفاء حاصل ہوتی ہے۔شرح اموات میںاضافہ ہور ہا ہے۔بیمار،روکھے ، زرد،بے رونق چہرے،کمزور ناتواں جسموں کا ہم روزانہ دیدار کرتے ہیں۔آئے دن سنتے ہیں کہ ،،یار ہنے سے بھلا چنگا سی،کہہ ہویا اونہوں کیویں مر گیا اے، یا یہ کہ ،،کل پرسیوں تے ملیا سی،بس ذرا پریشان سی،مرن والی گل تے کوئی نظر نہیں سی آندی،یقیناً موت ایک اٹل حقیقت ہے،،کل نفس زائقۃ الموت،،کسی کو فرار ممکن نہیں موت کاایک وقت متعین ہے۔کوئی پیدا ہوتے ہی کوئی جوانی میں اور کوئی بڑھاپے میں راہی ملک عدم ہوجاتا ہے۔بدیر ہنیری سے ایڑیاں رگڑ کر مرنے سے بہتر ہے اعتدال کی راہ اپنائی جائے۔ اپنی بیماری کے اسباب ہم خود بھی پیدا کر لیتے ہیں ہم خود قصور وار ہیں ہم کدھر جا رہے ہیں؟صحت سے غفلت چھوڑیے،خوش رہیے اور دوسروں کو خوشیوں کے مواقع فراہم کیجئے، اپنے اہل و عیال اور خاندان کا بہت خیال رکھیے، خداوند کریم شافئی مطلق ہمارا حامی و ناصر ہو۔ ملک پاکستان کی خیر ہو۔آمین ۔