Home » Article » بم حادثات/خود کش حملوں سے بچاؤ کی تدابیر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تحریر:ڈاکٹر منیر احمد

بم حادثات/خود کش حملوں سے بچاؤ کی تدابیر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تحریر:ڈاکٹر منیر احمد

ایک یونانی فلاسفر نے کہا تھا کہ قومیں صلاحیتوں کی موجودگی سے نہیں بلکہ اس کے استعمال سے بنتی ہیں۔آج ہم میں قوم بننے کی صلاحیت تو بدرجہ اتم موجود ہے لیکن ہم نے یہ صلاحیت بے حسی کی چادر میں لپیٹ کر دفن کر دی ہے۔ ہمارے پاس دنیا کے بہترین قدرتی وسائل کا ذخیرہ ہے ہم بہترین موسمون اور محل وقوع کے مالک ہیں ہم ایٹمی قوت بھی ہیں اور ہمارے پاس دنیا کے بہترین دماغ موجود ہیں۔ہم دنیا کے بہترین مذہب کے پیرو کار ہیں جو ہمیں امن و محبت،صلح جوئی،اخوت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔اگر کسی چیز کی کمی ہے تو یہ ہے کہ ہم صلاحیتوں کو استعمال کرنے کی بجائے دوسروں کی صلاحیت پر انحصار کرتے ہیں۔ اسلام آباد کا میلوڈی چوک ہو یامیرٹ ہوٹل، لاہور کی مون مارکیٹ ہو یا پشاور کا قصہ خوانی بازار۔ ڈیرہ اسماعیل خان ہو یا واہ کینٹ کا علاقہ ،کوئٹہ ہو یا راولپنڈی صدر، سیاسی اجتماع ہویا کرک کا کھیل کا میدان جی۔ایچ کیو، ہو یا کراچی میں عزا داری کا جلوس آج کوئی بھی علاقہ ان دہشت گردوں کی دسترس سے باہر نہیں۔ ان سانحات میں جہاں سینکڑوں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں وہاں اربوں روپے کا کاروباری نقصان بھی ہوا۔ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے والے یہ واقعات اپنے ہولناک نتائج کے اعتبار سے ملک وقوم کے تمام سنجیدہ فہمیدہ مکتبہ فکر کیلئے ایک لمحہ فکریہ ہیں۔ دہشت گردی ملک سالمیت کے وہ دشمن ہیں جو اپنے خود ساختہ نظریات پوری قوم پر بزور طاقت مسلط کرنے کے جنون میں اندھے ہو چکے ہیں۔اس درندگی اور بربریت پر ہر محب وطن پاکستانی اور امن پسند شہری پریشان ہے۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہم خود کش حملوں پر قابو نہیں پاسکتے لیکن دین کی فہم و فراست رکھنے والے علماء کے مساجد میں خطبات ، ریڈیو،ٹی وی اور دیگر میڈیا پر ملک کی مقتدر شخصیات کے انٹرویوز کے ذریعے قوم کا مورال بلند اور ڈیفنس کی تربیت حاصل کرکے ان کے اثرات میں نمایاں کمی لا سکتے ہیں۔ کسی بھی مقام پر کوئی ناخوشگوار واقع رونما ہونے کے امکان کو رد نہیںکیاجاسکتا۔یہی وجہ ہے کہ عوام کو اس حوالے سے شعور دینا اور حادثات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار کرنا بھی ضروری ہے۔دہشت گرد حفاظتی انتظامات کو پیش نظر رکھ کر اپنی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔مقامی لوگوں کی چھوٹی چھوٹی آنکھیں بڑی بڑی دور بینوں کے مقابلہ میں زیادہ اور بہتر دیکھتی ہیں۔ لہذا عوام کے تعاون سے بروقت اقدامات کر کے ایسے تباہ کن منصوبوں کو ناکام بنایا جاسکتا ہے۔کیونکہ دہشت گرد ایسے ایسے راستے تلاش کرتا ہے جہاں وہ سیکیورٹی کی چادر تار تار کر کے ایسے ٹارگٹ تک پہنچ سکے۔ ان حالات میں تربیت،حوصلہ اور برد باری ہی کامیاب ہتھیار ہوتے ہیں۔دہشت گردعموماً پولیس کے تھانہ جات سرکاری عمارات،ضلع کچہری ، سرکاری دفاتر،تجارتی مراکز،سینما گھروں، سکول اور مذہبی عبادت گاہوں،بنک اوراہم شخصیات کو ٹارگٹ بنا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔مشاہدہ اور ملاحظہ کے ذریعے مشکوک افراد پر نظر رکھتے ہوئے دہشت گردوں کی نشاندہی کیلئے درج ذیل نشانیاں سود مند ہو سکتی ہیں۔
1۔خود کش حملہ آور موسم سے ہٹ کر اور اضافی لباس پہنے ہوئے ہوسکتا ہے، جیسے چادر یا جیکٹ وغیرہ۔
2۔خود کش حملہ آور کے کپڑوں میں غیر معمولی ابھار ہو سکتا ہے۔ 
3۔خود کش لمبے لمبے کپڑے پہنے ہو سکتا ہے۔ 
4۔خود کش حملہ آوراچانک باہر نکلنے اورایک دم آگے بڑھنے کی کوشش کرتا ہے۔ 
5۔ذہنی طور پر گھبراہٹ کا شکار ہوتا ہے اور چہرے پر شدید پریشانی کے اثرات نمایاں ہوتے ہیں۔
6۔خود کش حملہ آور ہر وہ طریقہ استعمال کرسکتا ہے جو انسانی ذہن میں آسکتا ہے۔
دہشت گردوں کے ان مذموم عزائم کو درج ذیل اقدامات کر کے ناکام بنایا جاسکتا ہے۔
1۔عوام میں شعور پیدا کیا جائے کہ وہ ہر وقت اور ہر جگہ از خود دہشت گردوں پر کڑی نظر رکھیں اور بروقت پولیس یادیگر ایجنسیوں کو مطلع کریں تاکہ حادثہ رونما ہونے سے قبل ہی اس کا تدارک کیا جاسکے۔
2۔تمام مساجد،امام بارگاہوں کے سیکیورٹی انتظامات مکمل رکھے جائیں۔ مساجد کے مین گیٹ کے علاوہ نماز جمعہ کے دوران چھت پر بھی سیکیورٹی کیلئے گن مینون کو متعین کیا جائے جوصحن میں داخل ہونے والے دہشت گردوں پر کڑی نظر رکھیں۔مساجد میں جمعۃ المبارک کے خطبہ ودیگر نمازوں کے اوقات میں جمع ہونے والے نمازیوں کو امام مسجد اور مسجد کی انتظامیہ دہشت گردی سے متعلق بریف کرے۔ 
3۔تمام بس،ویگن سٹینڈ،ریلوے اسٹیشنوں کے سیکیورٹی انتظامات کیلئے باوردی گن مینوں کے علاوہ سادہ کپڑوں میں بھی اہلکار متعین کئے جائیں۔
4،سینما جات،ہوٹل،میرج ہال،سرائے ہوٹل جہاں پر عام لوگوں کا کثیر تعدادمیں آنا جانا ہو۔گن مینوں کا بندوبست کیا جائے۔تمام ہوٹل مالکان بغیر شناختی کارڈ کی پڑتال کے مسافروں کو اپنے ہوٹل میں نہ ٹھہرائیں۔ 
5۔بغیر تصدیق کسی فرد کو اپنا مکان کرائے پر نہ دیا جائے۔
6۔دفاتر میں آنے جانے والے افراد کی مکمل چیکنگ کی جائے اور رجسٹر میں ان کے مکمل کوائف درج کئے جائیں۔ 
7۔حساس مقامات وتنصیبات۔پل،۔گرڈ اسٹیشن، پمپ ،سی این جی اسٹیشن،آئیل ڈپو،ٹیلی فون ایکسچینج،واٹرسپلائی وغیرہ کی حفاظت کیلئے موثر اقدامات کئے جائیں۔
8۔تمام غیر ملکی املاک/تنصیبات اور افراد کے لئے سیکیورٹی کا موثر بندوبست ہو۔
9۔امن عامہ کو متاثر کرنے۔ افواہیں پھیلانے والے عناصر پر کڑی نظر رکھی جائے۔ 
10ناکہ بندی اور گشت کے نظام کو موثر بنایاجائے اور اہم چوکوں پر سپیشل ناکہ جات اور خفیہ کیمرے نصب کئے جائیں۔ 
11۔مشکوک گاڑیاں،موٹرسائیکل‘اورچاندگاڑیاں خصوصی طور پر چیک کی جائیں۔ 
12ممنوعہ جگہ پر غیر قانونی پارکنگ نہ ہونے دی جائے۔ 
13۔اہم دفاتر میں زیادہ سے زیادہ سیکیورٹی کیمرے اور سینسر نصب کئے جائیں۔
14ٹارگٹ کو ممکنہ حد تک خود کش حملہ آور سے دور رکھنے کیلئے دیگر اقدامات کے علاوہ مرحلہ وار سیکیورٹی بیریر کا سلسلہ ہونا چاہے۔
15جہاں جہاں جمعہ اور اتوار بازار لگتے ہیں ہر فرد کو چیک کر کے داخل ہونے دیا جائے اور سادہ کپڑوں میں سیکیورٹی اہلکاروں کی ڈیوٹی لگائی جائے۔
انسداد دہشت گردی کیلئے محکمہ سول ڈیفنس کی ذمہ داریاں موجودہ ملکی صورت حال میں محکمہ سول ڈیفنس کی ذمہ داریاں بہت بڑھ گئی ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کو دہشت گردوں کے عزائم سے خبردار کرنے اور دہشت گردی کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہی اور ان سے نپٹنے کیلئے جدید طریقوں کے مطابق تربیت کابندوبست کیا جائے تاکہ وہ ان سماج دشمن عناصر کے مذموم عزائم کو ناکام بنا کر دہشت زدہ اور خوف زدہ ہونے کی بجائے منظم ہو کرصورت حال کا مقابلہ کرسکیں۔اس سلسلہ میں درج ذیل تدابیر اختیار کر کے دہشت گردی پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔
1۔محکمہ ڈیفنس کے زیر اہتمام مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں سے میٹنگز کا بندوبست کیا جائے۔ لوگوں میں انسداد دہشت گردی کا شعور پیدا کرنے کیلئے سیمینار منعقد کروائے جائیں اور انہیں انسداد دہشت گردی کے بارے میں حکومتی اقدامات سے آگاہ کیاجائے۔ 
2۔سکولوں اور کالجوں میں سول ڈیفنس کی تربیت کا اہتمام کیا جائے۔
3۔ہر سکول اور کالج میں سکاؤٹس کی طرز پر کم ازکم پچاس طلباء پر مشتمل سول ڈیفنس سکواڈ تشکیل دیا جائے جو صبح اسمبلی سے پہلے اور سکول ٹائم کے اختتام پر اپنے سکول کی سویپنگ کریں اور کسی مشکوک چیز کی بروقت اطلاع فراہم کریں۔
4۔مختلف مارکیٹوں کی یونین چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری اور تاجروں کی انجمنوں کے اجلاس میں شرکت کر کے ڈسٹرکٹ آفیسر سول ڈیفنس یا چیف انسٹرکٹر انہیں انسداد دہشت گردی سے متعلق بریف کریں اور ان کی طرف سے کئے گئے اقدامات کا جائزہ لے کر ان کی مزید رہنمائی کریں۔
5۔تنظیم شہری دفاع کے عہدیدار اور نمائندے اپنے اپنے علاقوں میں گشت کریں۔عوامی نمائندوں اور مذہبی فرقوں کے قائدین سے رابطہ رکھیں اور انہیں اس بات کی تلقین کریں کہ وہ اپنے اپنے مذہبی پیرو کاروں کو ہدایت دیں کہ وہ ملک کی بقاء اور ترقی کیلئے درگزر۔ روا داری اوراخوت سے کام لیں۔