Home » Article » خود انحصاری کی پالیسی اور قرضوں سے کب چھٹکارا حاصل ہوگا؟۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تحریر:سید مسلم جاوید مظلوم

خود انحصاری کی پالیسی اور قرضوں سے کب چھٹکارا حاصل ہوگا؟۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تحریر:سید مسلم جاوید مظلوم

پاکستان اس آزادی کی 63ویں بہاریں دیکھ رہا ہے اور ان 63سال کے بیتنے کے باوجود اس ملک میں خوشحالی کا دور دور تک نام و نشان نہیں ہے بلکہ ان63سالوں میں جن چیزوں نے پزیرائی حاصل کی ہے وہ کرپشن اور اثررسوخ کا استعمال ایسے ناسور ہیں۔جنہوں نے آج ہمیں ایسے دوراہے پر لاکھڑا کیا ہے کہ ہم ایک ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود لا چار لاغر اور ایسے ڈھانچے کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔جس میں سے غیر ملکی کمپنیوںکی جونکوں نے پاکستانی عوام کے جسموں سے خون کا آخری قطرہ تک نچوڑنے کا مصمم لبادہ کیا ہوا ہے۔بلکہ اب تو پاکستانیوں کی حالت ایسی ہو چکی ہے کہ ان کے جسموں سے خون نکلنے کی بجائے ان کی ہڈیا کے بجنے کی آوازیں ایسے ساز کار روپ دھار چکی ہیں جس میں سوز اور تکلیف کی ایسی آمزیش ہے کہ ہم پر یہ کہاوت اس وقت صادق آتی ہے کہ ،مرے کو مارے شاہ مدار‘‘ اس وقت ہماری بد اعمالیوں، لوٹ کھسوٹ کی سیاست اور ملک کو داؤ پر لگانے کیلئے روپے کی آرزو میں کچھ بھی کرنے کو تیار بیٹھے ہیں۔ملک میں اس وقت تعلیم کی بجائے،کلاشنکوف کلچر‘‘ بم دھماکے اپنے جسم کے چیتھڑے اُڑا کر شہید کا رتبہ جیسے سہانے خواب ہمیں دنیا کی قوموں میں ایک منفرد مقام دلائے ہوئے ہیں۔ہماری تاریخ کے اوراق آج بھی سادہ و رنگین داستانوں سے مرقع ہیں پاکستان کی آزادی کے فوراً بعد ہم نے دولت، عزت شہرت کی خاطر راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک عوامی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت علی خان جو کہ قائم اعظم کے ساتھی تھے قتل کر دیا۔اس کے بعد پاکستان میں لیڈروں کے قتل کی ابتداء شروع ہوئی۔پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے لیڈر ذوالفقار علی بھٹو کو ایک مقدمے میں سزائے موت کے بعد سولی پر لٹکا دیا گیا اور عوامی حکومت کی بساط لپیٹ دی گئی۔اس کے کراچی شہر میں پولیس کے ہاتھوں مرتضےٰ بھٹو کاقتل بھی کسی سے پوشیدہ نہیںہے۔اس کے بعد تاریخ کا بدترین اور ہولناک سانحہ جو پرویز مشرف کے دور حکومت میں لال مسجد اسلام آباد میں بہیمانہ طریقے سے بمباری کر کے معصوم بچوں بچیوں اور طلباء کو ایسے شہید کیا گیا کہ اُن جسموں کے جلنے کی بو سے ہر کوئی لرزا اٹھا اس کے ساتھ ساتھ اس خطر ناک کھیل نے امریکی حکومت سے ڈالروں کی شکل میں انعام و اکرام حاصل کیااور انتہائی بے شرمی اور ڈھٹائی سے فخریہ انداز میں کہا کہ میںلال مسجد کے واقعے پر قطعاً شرمندہ نہیںہوں بلکہ میں نے جو کچھ کیا درست کیا ہے اور پھر اس آمر کو رخصت کے وقت گارڈ آف آنر پیش کر کے رخصت کیا گیا۔اس دوران وہ NRO میں ملک میں قتل و خون کا ڈرامہ رچنے والوں کو بھی نہ صرف معاف کیا گیا بلکہ ملک سے فرار میں اہم کردار ادا کیا گیا اور اس کے بعد ایک گہری سازش کے ذریعے ملک بدری ختم کرنے کے بعد بینظیر بھٹو اور نواز برادرز کو راستے سے ہٹانے کا منصوبہ منظر عام پر آیا اور بینظیر بھٹو کو بھی ایک جلوس کی قیادت کے دوران لیاقت باغ میں قتل کر دیا گیا۔بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد ملک میں الیکشن ہوئے اور پیپلز پارٹی اکثریتی پارٹی کی شکل میں منظر عام پر آئی اور آج 2سال کے عرصہ کے دوران ملک میں کرپشن لوٹ کھسوٹ کمیشن مافیا اتنا سرگرم ہوا کہ اس وقت ملک میں بجلی گیس کی کئی کئی گھنٹے لوڈشیڈنگ اور چینی،آٹا،چاول،گھی کی بلیک مارکیٹنگ کے بعد نرخ دگنے کر دیئے گئے اورآج پوری قوم بحرانوں کا شکار ہے۔اور اس کا کوئی مداوانہیںکرنے والا۔خدارا! اب بھی وقت ہے کہ غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرنے والوں سے چھٹکارا حاصل کرتے ہوئے ملک میں چور بازاری اورکرپشن کے دروازے ہمیشہ کیلئے بند کرنے کیلئے قانون کی حکمرانی عمل میں لانے کیلئے کڑوا گھونٹ پینے سے گریز نہ کیاجائے۔