الطاف حسین توہین عدالت نوٹس کی سماعت

متحدہ قومی موومنٹ کے دپٹی کنوینر فاروق ستار نے کہاہے کہ ان کی جماعت نے عدلیہ کا ہمیشہ احترام کیا ہے ۔ سپریم کورٹ کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کے دیگر ساتھی الطاف حسین کے نمائندگان کی حیثیت سے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے ہیں۔فاروق ستار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے لئے ناگزیر وجوہات کی بنا پرپاکستان آنا ممکن نہیں۔ملک کو امن و امان کا مسئلہ درپیش ہے ۔ فاروق ستار نے کہا کہ وہ عدالت سے قانونی ماہرین کے ذریعے استدعا کریں گے کہ الطاف حسین کو حاضری سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے بھی میڈیا کے نمائندوں کے سوالات پر کہا کہ قوم ابھی تک بینظیر بھٹو کا سانحہ نہیں بھولی ،چند روز قبل بشیر بلور کوبھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ ملک میں سیکورٹی حالات ٹھیک نہیں ہیں ۔اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنما رضا ہارون نے کہا کہ ہم عدالت اور چیف جسٹس پاکستان کے احترام میں یہاں موجود ہیں۔،ہم کسی بھی اختلافی بحث میں نہیں پڑیں گے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین پر توہین عدالت نوٹس کی سماعت ہورہی ہے جبکہ کیس کی پیروی نو رکنی پینل کر رہا ہے۔پینل میں فروغ نسیم، قاضی خالد ،رانا آصف ، عبداللہ کاکڑ ، پیر لیاقت علی ، چوہدری رحمت رمضان ، چوہدری احسن ، کامران مرتضی اور بجھن داس تجوانی شامل ہیں۔ایم کیو ایم کے کئی رہنما عدالت پہنچ چکے ہیں۔ ان میں ڈاکٹر فاروق ستار، رضاہارون ، واسع جلیل ، نسرین جلیل ، مصطفی کمال ، ڈاکٹر صغیر احمد سمیت اکیاون اراکین صوبائی اسمبلی ، پچیس اراکین قومی اسمبلی،سات سینیٹر ز شامل ہیں جبکہ کشمیر قانون ساز اسمبلی سے طاہر کھوکھر اور سلیم بٹ عدالت پہنچے۔سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ کراچی بدامنی کیس پر الطاف حسین کو دودسمبر دو ہزار بارہ کو ایک جلسے میں سپریم کورٹ کے خلاف تقریر کرنے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ ایم کیوایم کی جانب سے حاضری سے الطاف حسین کی استثنیٰ کی درخواست سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دائر کی گئی ہے۔