اس سے بیشتر گوجرانوالہ شہر میں کتا مار مہم چلائی گئی جو بری طرح فلاپ ہوئی اور عوام کی اکثریت کتوں کے کاٹنے کے بعد ہسپتالوں میں داخل ہونے پر مجبور ہوئے، اس کے بعد پنجاب کی سطح پر عموماً اور گوجرانوالہ کی سطح پر ڈینگی وائرس کیخلاف مہم بڑے زورو شور سے چلائی گئی جس کے بھی خاطر کواہ نتائج منظر عام پر نہیں آئے اور گوجرانوالہ شہر میں ڈینگی وائرس سے ہر تیسرا بُری طرح متاثر تھا بلکہ ان مہم کے دوران یہ خبریں بھی عوام کیلئے سوحان روح بنی رہیں کہ ہسپتال کی انتظامیہ نے خاص طور پر گوجرانوالہ کتا مار مہم کے سلسلے ادویات صرف کا غذی خانہ پری تک محدود رکھی جس کی واضح مثال اندرون شہر گوجرانوالہ میں سینکڑوں بیمار، زخم خوردہ ، اور باؤلے کتوں کی بھر مار سے دیکھی جا سکتی ہے اور ان آوارہ کتوں کی بھر مار آبادی والے علاقوں اور بازاروں میں بخوبی دیکھی جا سکتی ہے ڈینگی وائرس کی مہم آج بھی گوجرانوالہ میں بُری طرح ناکام ہے جس کی تمام تر ذمہ سٹی گورنمنٹ پر عائد ہوئی جس نے اندرون شہر جی ٹی روڈ پر گندگی کے ڈرم سٹرک پر لگائے ہوئے ہیں جسمین کوڑے ڈالنے کا کام لیا جاتا ہے لیکن یہ کوڑے کے ڈرم ایسے ہی پڑے رہتے ہیں اور کوڑے کے ڈھیر اس ڈرم کے پاس پڑے رہتے ہیں جو عوام کا مذاق اڑا رہے ہوتے ہیں اسی طرح پسرور روڈ ، سیالکوٹ روڈ ، گوندلانوالہ روڈ پر جو سٹرکوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے ان روڈز پر بھی جوگٹر یاسین ہولز بنائے ہیں وہ ڈھکنوں سے آزاد ہیں بلکہ منہ گٹروں کو پتھروں سے ڈھانپنے کی ناکام کوشش کیگئی ہے جس سے گٹروں کا غلیظ پانی اور متعفن بدبو عوام میں بیماری پھیلانے کا سبب بن رہی ہے اس دیدہ و دانستہ کوتاہی کا کون ذمہ دار ہے اگر اس گندگی کے ڈھیروں ، کھلے مین ہولز اور گٹروں کے متعفعن زدہ غلیظ پانی سے جو شہری متاثر ہوتے ہیں کیا اس کا علاج ممکن ہے جبکہ پہلے ہی شہر میں میں ملیریا تیزی سے پھیلا ہوا ہے اور ضلعی انتظامیہ اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے حلقے ان کیلء فنڈز کی دستیابی پر مسلسل انکاری ہیں اب جبکہ انسدادپو لیو مہم 23اپریل سے 25اپریل تک مسلسل جاری رکھی جائے گی اور اسے کامیاب بنانے کیلئے تمام سوسائٹی کو متحرک کرنے کے دعوے منظر عام پر آ رہے ہیں ڈی سی او گوجرانوالہ کی صدارت جو اجلاس ہوا اس میں ذمہ داریوں کے احساس پر زور دیاگیا ، پولیو کے قطرے بار بار ہر بچے کو پلائے جائیں ۔