ذوالفقار احمد چیمہ کے نام۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تحریر: مہر محمد امین

طوائف محض جسم بیچنے والی نہیں ہوتی بلکہ طوائفیت ایک رحجان اور ایک رویے کا نام ہے۔ ایک قلم کار جو چند سکوںکے عوض اپنے قلم کی حرمت بیچتا ہے، ایک منصف جو میزان عدل تھام کرانصاف کو مصلحتوں کی بھینٹ چڑھا دیتا ہے ، ایک واعظ جو دنیاوی اغراض ومقاصد کے لئے محراب ومنبر پراپنے ایمان کا سودا کرتا ہے یہ سب طوائفیت ہے اور ہماری پولیس جو انصاف کا قتل عام کرتی ہے یہ طوائفیت کا سب سے بڑا مظہر ہے۔ مگر Exception ہر جگہ موجود ہوتی ہے پولیس کے تصور سے دماغ نفرت کی تمام اکائیوں کویکجا کردیتا ہے اور ناپسندیدہ شخصیت کی الارمنگ کرنے لگتاہے مگر اہلیان گوجرانوالہ کے لئے Exception موجود ہے اور یہ Exceptionریجنل پولیس آفیسر گوجرانوالہ(ڈی آئی جی گوجرانوالہ) ذوالفقار احمد چیمہ کی شکل میں موجود ہے۔ انتہائی کرپشن کے اس دور میں انتہائی کرپٹ سمجھے جانے والے محکمے میں ذوالفقاراحمدچیمہ کی شخصیت اس بات کی غمازی ہے کہ خدا ابھی انسان سے مایوس نہیں ہوا۔ اور موصوف نے تہیہ کررکھا ہے کہ شہر سے کرائم کا خاتمہ کرناہے جس کے لئے وہ دن رات کوشاں ہیں اور اس کے Fruitfullنتائج بھی برآمد ہورہے ہیں۔ان کے آنے سے پہلے شہر میں اغواء برائے تاوان کے وقوعے عام تھے اوراغواء برائے تاوان سے شہریوں میں سراسیمگی پھیلی ہوئی تھی۔ ڈی آئی جی گوجرانوالہ نے اپنی انتھک محنت اور کوشش سے اس گھناؤنے جرم کاخاتمہ کردیاہے۔ لوگوں کو ایک تحفظ کااحساس ملا ہے۔ جرائم کے خاتمہ اور لوگوںکو تحفظ دینے کے ساتھ ساتھ ذوالفقار احمد چیمہ نے پولیس اور عوام میں دوستی کے جذبے کو بھی اجاگر کرنے میںاہم کردار ادا کیاہے یوں سمجھیں کہ ساحل کے دونوں کناروں کو ملانے کی کوشش اور جستجو کی ہے اورپولیس کی پیشہ وارانہ صلاحیتوںکو بڑھانے کے لئے ذاتی طور پر کوششیں کرتے رہتے ہیں۔پچھلے دنوں میرین ہوٹل میں پولیس کے لئے تین روزہ کورس کا انعقاد کیاگیا۔ اس کورس میں پورے پنجاب سے اعلی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے مالک آٹھ اے ایس پی صاحبان بلوائے گئے جنہوں نے ڈویژن گوجرانوالہ کے 70 تفتیشی افسران کو لیکچر دئیے۔ پنجاب بھر سے جج صاحبان، وکلاء صاحبان، ڈاکٹر صاحبان کو بھی مدعو کیاگیا جنہوں نے بھی پیشہ وارانہ مہارت کے مطابق کورس کے شرکاء پولیس کے تفتیشی افسران کو لیکچر دئیے اور مجھے امیدہے ان تفتیشی افسران نے ضمنیاں لکھنے والے حضرات جوانہوں نے پرائیویٹ طور پر رکھے ہوتے ہیں ان ضمنی رائٹرز کو بھی یہ لیکچرز ڈلیورکردئیے ہوںگے۔ تربیتی کورس کاافتتاح ڈی آی جی گوجرانوالہ ذوالفقار احمد چیمہ نے کیا اور اپنی مثبت تقریر میں شرکاء کو تربیت دی کہ وہ اپنی تمام کوششیں بروئے کار لاتے ہوئے مقدمات کی تفتیش میںانصاف کو یقینی بنائیں تاکہ تفتیش کا معیار بلند ہو۔ تفتیش کا معیار بلند ہوگا توانصاف کا معیار بلند ہوگا۔ اس کورس کے دیگر تمام مقررین نے بھی تفتیشی افسران کوہدایات جاری کیں اور اپنے اپنے لیکچر سے پیشہ وارانہ تربیت کی۔ شرکاء کو ایف آئی آرکے مندرجات اور اس کے بعد شہادت اور تفتیش پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر حضرات نے پوسٹمارٹم کے حوالے سے لیکچر دئیے اور یہ گوجرانوالہ میں ڈی آئی جی کی اپنی ذاتی کاوش کا واحد پروگرام ہے جو کسی اور ڈویژن میں نہیں ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ گوجرانوالہ کے شہری ذوالفقار احمدچیمہ کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں ان کی خدمات کے عوض انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور یہ کسی شخص کے لئے ہمارے ملک میں بہت بڑے اعزاز کی بات ہے کہ اس شخصیت کواس کے روبرو خراج عقیدت پیش کیا جائے وگرنہ ہمارے ہاں تو یہی روایات رہی ہیں کہ ہم ہر عہد میں اپنے وقت کے سقراط کو صداقت کے جرم میں زہر پیش کرتے اور مسیح کو مصلوب کر دیتے ہیں جبکہ اس کے بعد آنے والے دنوں میںانہیں عظیم قرار دے کر ان کے دن مناتے ہیں اورانہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اور یہ خراج عقیدت انہیں صرف گوجرانوالہ کے عوام ہی پیش نہیں کرتے ان کی خدمات سے حکومت بھی بخوبی آگاہ ہے جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ پچھلے دنوں قمر زمان کائرہ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات نے بھی انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ گوجرانوالہ میں سنگین جرائم میں نمایاں کمی ذوالفقاراحمدچیمہ کی اعلی کارکردگی کا ثمر ہے۔ یہ بات بہت کم افسران پولیس کے حصے میںآئی ہے وگرنہ اکثر حکومتی شخصیات سے پولیس افسران کوچارج شیٹ ملتی ہے یا وارننگ ملتی ہے یا انہیں اپنی خدمات حکومت کے سپرد کرنے کا حکمنامہ ملتاہے۔ ذوالفقار احمدچیمہ کے لئے تنویر اشرف کائرہ وزیر خزانہ پنجاب نے بھی نیک تمناؤں کااظہار کیا اور موصوف وزیر اعلی پنجاب کی گُڈ بُک میں ہیں۔ گذشتہ دنوں محرم الحرام کے موقع پر بھی ڈی آئی جی گوجرانوالہ نے مثالی انتظامات کئے اور ڈی آی جی کا یہ ماٹو ہے کہ گوجرانوالہ کو جرائم سے پاک، کرائم فری زون بنا دیاجائے گا۔ ڈی آئی جی نے مصالحتی کمیٹیو ںکی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے بھی ہر ممکن کوشش کی ہے تاکہ انصاف کی فراہمی کویقینی بنایا جائے۔ ان کا یہ واضح نعرہ ہے کہ اگر کسی پولیس والے نے شہریو ںکے فراہمی انصاف میں رکاوٹ بننے کی کوشش کی تو اس کا حال بھی ڈاکوؤں جیسا ہوگا اورانہوں نے ڈاکوؤں کا کیاحال کیاہے اس سے سب بخوبی آگاہ ہیں۔ ذوالفقار احمدچیمہ کی سربراہی میں عوام اور پولیس کے درمیان فاصلے کم ہوئے ہیں پولیس کو جرائم پیشہ عناصر کی بیخ کنی کے لئے عوام کی مکمل حمایت حاصل ہے آج یہی ضرورت فوج اور عوام میں دوستی کی ہے فوج اور عوام میںفاصلے کم ہوں۔ آج اگر پولیس جرائم پیشہ عناصر کوناکوں چنے چبوا رہی ہے تو اس کی سب سے بڑی وجہ ڈی آئی جی گوجرانوالہ کی اعلی فنی قیادت اور انہیںگوجرانوالہ کے عوام کی حمایت حاصل ہوناہے اور عوام نے اپنی فورسز کے ساتھ یہ تہیہ کررکھاہے کہ
قسم ہے مجھے اپنے تازہ لہو کی
قسم زندگی کی قسم آبرو کی
گھر اپنا کسی کو جلانے نہ دیں گے
وطن پہ کوئی آنچ آنے نہ دیں گے
پہلوانوں کے شہر میں جرائم مافیا بہت شاتر