پاکستان میں سالانہ 90 ہزار بچے نمونیا سے جاں بحق ہوجاتے ہیں، ویکسینیشن مفید علاج ہے

کراچی : دنیا بھر میں نمونیہ بچوں کی اموات کا بڑا سبب ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر سال پانچ سال سے کم عمر کے20لاکھ بچے لقمہٴ اجل بن جاتے ہیں جبکہ پاکستان میں یہ تعداد 90 ہزار ہے جوکہ انتہائی خطرناک ہے۔ امریکہ میں 9سال قبل مرض سے بچاؤ کی ویکسین شروع کی جا چکی ہے جبکہ پاکستان میں تاحال اسے ای پی آئی میں شامل نہیں کیا جا سکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار طبی ماہر ڈاکٹر خرم حسین نے کیا جو ڈاکٹر عیسیٰ لیبارٹری کے ماہانہ آگہی پروگرام کے تحت سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ڈاکٹر حسیب عالم، ڈاکٹر صبا احمد، ڈاکٹر لطفی اور دیگر بھی موجود تھے۔ ماہرین نے بتایا کہ کراچی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہر ایک ہزار مریضوں میں سے 82 مریض نمونیے میں مبتلا ہوتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق نمونیہ کے جراثیم 5سال سے کم اور 65 سال سے زائد عمر کے ان افراد کو اپنا شکار بناتے ہیں جن کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے۔ 5سال سے کم عمر کے بچوں کو اگر ماں کا دودھ دیا جائے تو اس مرض سے بچا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں3 سال قبل ویکیسنیشن شروع کی جا چکی ہے لیکن تاحال اسے ای پی آئی کا حصہ نہیں بنایا جا سکا، جس کے باعث پاکستان میں روٹیمنائزیشن نہیں کی گئی ہے۔ طبی ماہرین نے علامات سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ نمونیہ کی سب سے بڑی علامت پسلیوں کا چلنا ہے۔