ایندھن کے مسئلے میں عوام کو ریلیف کب ملے گا؟۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تحریر: سید مسلم جاوید مظلوم

اس وقت ملک میں عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے افراد کی حکومت ہے اور عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے افراد کی حکومت ہے اور عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والی حکومت کو اس کا بھی ادراک ہونا چاہیے کہ عوام کے اصل مسائل کیا ہے اور وہ اپنے مسائل کے حل کیلئے حکمرانون سے کیا چاہتے ہیں۔اگر موجودہ 2سالہ حکومت کی کارکردگی کا بطور جائزہ لیا جائے تو یہ بات کھل کر سامنے آئے گی کہ اس 2سالہ دور حکومت میں مہنگائی نے عوام کا کچومر نکال دیا ہے۔پاکستان میں یہ بات ایک اٹل حقیقت بن کر سامنے آئی ہے کہ جب بھی عوامی ووٹوں سے منتخب عوام کی حکومت برسراقتدار آئی تھی اس وقت عوام کی بنیادی ضرورت آٹا 260روپے کلو توڑا کھلے عام عوام میں دستیاب تھا۔چینی 28روپے کلو کے حساب سے فروخت ہو رہی تھی گھی بھی نارمل ریٹس پر دستیاب تھا اسی طرح سبزیاں اور فروٹ بھی عوام کو سستے داموں بآسانی دستیاب تھی۔ پھر ایک وقت ایسا آیا کہ آٹے کی قیمت ٹربل ہو گئی اور مارکیٹ سے بھی غائب ہوگیا۔ آٹے کے ریٹ بڑھنے کے باوجود عوام کیلئے آٹے کا حصول ناممکن ہو کررہ گیا۔اسی دوران وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی طرف سے عوام کو 2روپے کی روٹی کی نوید سنائی گئی اور عوام کو 100گرام وزنی روٹی 2رروپے میں بآسانی دستیاب ہونا شروع ہوئی۔اس کے بعد چینی کا بحران منظر عام پر آیا اور چینی بازار سے غائب ہو گئی چینی کے ریٹ بھی سرکاری سطح پر نہ صرف بڑھے بلکہ پرمٹ سسٹم جاری ہوا اور یوٹیلٹی سٹورز پر قطاروں کی شکل میں عوام کو نئے ریٹس پر چینی کی دستیابی شروع ہو ئی۔چینی کے مسئلے پر سپریم کورٹ نے بھی نوٹس لیا اس کے باوجود آج چینی کھلے عام 65روپے کلو میں دستیاب ہے جو دگنے ریٹ ہو چکے ہیں۔چینی کی مارکیٹ سے غائب اوربلیک مارکیٹنگ سے دستیابی کے بعد ایک نئے بحران نے جنم لیا اور راتوں رات ہی تیل کی قیمتیں دگنی ہو گئیں اور عوام بلبلا اٹھے اور صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے عوام سڑکوں پر نکل آئے جس پر ایک بار پھر سپریم کوٹ کے چیف جسٹس کو نوٹس لینا پڑا اور تیل کے نرخے ایک آرڈر کے تحت کم کئے گئے جوصرف 24گھنٹے تک ہی کم رہ سکے جو پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے صدارتی آرڈینینس کے ذریعے دوبارہ تیل کے نرخوں کو پہلی سطح پر لے آئے۔ اب پاکستان میں عوام کو بجلی گیس اور تیل کی فراہمی صدر زرداری کی حکومت کے تعین کردہ نرخون پر ترسیل جاری ہے جبکہ بجلی کی 10گھنٹے کی لوڈشیڈنگ شروع ہو چکی ہے۔حکومت نے گیس اور پٹرول کی بچت کرتے ہوئے سی این جی سٹیشن اور پٹرول پمپوں پر ہفتہ میں 2چھٹیوں کے قانون پر عمل شروع کردیا ہے۔اس وقت شدید سردی میں بجلی کے ساتھ سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ عوام بلبلا چکے ہیں بجلی اورسوئی گیس کی لوڈشیڈنگ کے بعد بازار میں ایندھن بھی عوام کی پہنچ سے دور ہوتا جا رہا ہے۔ایندھن کے ریٹ 400روپے من سے بڑھکر 800روپے جبکہ لکڑی کا کوئلہ کی بوری 2500روپے سے 3000روپے تک قیمتیںبڑھ چکی ہیں اسی طرح پتھر کاکوئلہ بازار میں پرچون کی شکل میں 60سے 80روپے کلوجبکہ اچھا کوئلہ 100روپے 150روپے فی کلو کھلے عام دستیابی سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ سوحان روح بن چکا ہے۔کیا حکومت عوام کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے کم از کم سوئی گیس لکڑی کا کوئلہ اور پتھرکے کوئلے سے نرخوں پر کمی کر کے عوام کے چولہے ٹھنڈے پڑ چکے ہیں اور پرائیویٹ گیس عوام کی دسترس سے باہر ہو چکی ہے جبکہ کوئلے اور لکڑی کے ریٹس بھی عوام کی دسترس سے باہرہو چکے ہیں۔خدارا! موجودہ شدت کی سردی میں عوام کو گیس اور کوئلہ وایندھن کے مسئلے میں ریلیف دیکر عوام کی مشکلات کا ازالہ کر کے عوام کی دعائیں حاصل کریں۔اس قدر لکھنا کافی ہے واسطے داناؤں کہ؟؟