اسلام آباد: حکومت نے این آر او کے تفصیلی فیصلے کا جائزہ لینا شروع کردیا۔ تیس روز میں نظرثانی کی درخواست دائر کی جاسکتی ہے۔ بابر اعوان کا کہنا ہے کہ قانون کی تشکیل، تبدیلی اور تنسیخ پارلیمنٹ کا کام ہے۔ عدلیہ صرف آئین کی تشریح کا حق رکھتی ہے۔قومی اسمبلی میں نقظہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ حکومت این آر او کے تفصیلی فیصلے کا جائزہ لے رہی ہے۔ تیس روز میں نظرثانی کی درخواست دائر کی جاسکتی ہے۔ این آر او پر تصادم کروانے والوں کی خواہش پوری نہیں ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ لاہوریوں نے صدر آصف علی زرداری کی میزبانی کا حق ادا کر دیا۔ پیپلزپارٹی کے سربراہ کے حیثیت سے آصف زرداری کسی بھی جگہ تقریر کا آئینی حق رکھتے ہیں۔ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ صدر کے دورہ لاہور کے حوالے سے کسی سے کوئی شکوہ نہیں ہے۔ میاں نواز شریف کا سندھ اور بلوچستان میں آئندہ بھی خیر مقدم کریں گے۔ اس سے پہلے چوہدری نثار نے کہا کہ صدر مملکت عہدے کے مطابق کام کریں گے تو انکا احترام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چالاکیاں نہ دکھائے بلکہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرے۔
قبل ازیں اجلاس شروع ہوا تو ڈپٹی اسپیکر نے وفاقی وزرا کی عدم موجودگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزرا اگر بہت مصروف ہیں تو بتا دیں تاکہ اجلاس منعقد نہ کیا جائے۔ چوہدری نثار نے بھی وزرا کی غیر موجودگی پر سخت تنقید کی۔ بعد میں اجلاس جمعرات کی شام چار بجے تک ملتوی ہوگیا۔