تحریر:محمد وجیہہ السماء
پاکستان میں جب بھی کسی فوجی جرنیل نے حکومت کی اس دور میں عدلیہ ،سیاسی لوگ،اس فوجی جرنیل کے غیر آ ئینی اقدام پر بے حد سخت تنقید کر تے رہے اس کے علاوہ شعبہ صحافت و دیگر بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے لیکن فوجی جرنیلوں کو عوامی سطح پر بڑی پزیرائی ملتی رہی اور آج بھی لوگ جنرل ایوب خاں کو یاد کرتے ہیں جسے اس وقت فیلڈ مارشل کا بھی خطاب ملا اس خطاب کو اگر ہمارے سیاستدانوںکی زبانوں سے سنا جائے تو یقینا فیلڈ مارشل کی بجائے فیلڈ مارشل لاء کہیں گے یہی وجہ ہے کہ ہم کام کو بھول کر بیان بازی میں ایک دوسرے پر سبقت حاصل کر نے کی کو شش کر تے ہیں اس میں کون قصور وار ہے اور کون بری الزمہ ۔اس کا فیصلہ وقت ہی کرے گا آج ہماری موجودہ حکومت میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جن کے اثاثہ جات میں پہلے سے کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے اور حکومت جا نے کے بعد جب احتساب کا عمل شروع ہو گا تو ایسے تمام افراد جعلی ڈگری ہولڈرز کی طرح ملک سے بھاگ چکے ہونگے اور اگر سینٹ کے اجلا س کی بات کی جا ئے تو سینٹ کے اجلاس میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پوری قوم اور سا رے سیاست دانوں کو 19ویں ترمیم کے منظورہو نے کی مبارکباد دی جس پر وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے ساتھ ساتھ باقی لوگ بھی بہت خوش تھے اس موقع پر یوسف رضا گیلانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں اس بات پر بہت خوش ہوںکہ ا س ترمیم پر 80ارکان نے ووٹ دیا اورہمارے تین سال کے ابھی تک کے دور میں 2بڑی ترمیمیں بڑی مشکل سے پاس کروائی گئی ہیں جس کی وجہ سے ملک میں یکجہتی کا عنصر نظر آتا ہے۔اس موقع پر انہوں نے فرما یا کہ ہم(پی پی پی)عوام کی،خدمت ،کر تے رہیں گے ،جب تک عوام خوشی سے ذلیل ہو تے رہیں گے،۔ مگر عوام کی طرف دیکھیں تواسے ان جا گیرداروں، وڈیروں،چوہدریوں،نوابوں،شریفوںنے صرف جھوٹے اور ایک دوسرے پر کیچڑ اچھا لنے کے جھوٹے میجک شو میں پھنسا رکھا ہے عوام سے حقائق بری طرح چھپائے جا رہے ہیں عوام یہ سوال کر تی نظر آ تی ہے کہ ان ترمیموں سے ہمیں کیا ملا ہے؟ان ترمیموں سے کون سی چیز ملنی شروع ہو گئی ہے؟چینی ،گیس،پٹرول اور ضروریات اشیاء کی قیمتیں کم ہو گئی ہیں؟کیا ان ترمیموں سے قتل، خود کشی، بیروزگاری ختم ہو گئی ہے؟یا ان ترمیموں سے بند فیکٹریاں جو ایوانوں میں بیٹھے بے حس حکمرانوں کی پالیسیوں سے نظر ہو گئی ہیں کھل گئی ہیں؟ہزاروں بے روزگار مزدور واپس فیکٹریو ں میں کام کے لئے چلے گئے ہیں؟یا ان ترمیموں سے وڈیروں، جا گیرداروں کی قید سے ،ھاری،نکل آ ئے ہیں ؟اس ملک پر بیرونی قرضوں کی لعنت چھٹ گئی ہے یا اس سے انصاف میں جلدی ملنے کی تو قع پیدا ہو ئی ہے؟کیا ان ترمیموں سے دوکانداروں کو ہر چیز سستی اور گاہکوں کو بر وقت ملنی شروع ہو گئی ہے ؟ کیا ان ترمیموں سے کروڑوں روپے لگا نے والے بزنس مینوں کو ان کی ضرورت کی اشیاء گیس،بجلی اور تمام باقی اشیاء ملنے لگ گئی ہیں یا ان کے مزدور اپناکام دل جو ئی سے کر نے لگ گئے ہیں؟ یہ سب کام تو ہو ئے نہیں تو پھر ان سب پر کیوں اتنی خوشیائیں منا ئی جا رہی ہیں ۔جگہ جگہ مبارکیں دی جا رہی ہیں۔اور تو اور ان خوشیوں میں یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ اس کمیٹی کو پاکستان کے سب سے بڑے سول اعزاز سے بھی نوازہ جا ئے گا جس نے اس ترمیم کو بنایا ہے ۔حکمران تو ان ترمیموں پر خوشیوں سے پھولے نہیں سما رہے مگر عوامی مسا ئل جوں کے توں ہیںعوام مسائل کے بھنور میں ڈوبے جا رہے ہیں عوام کو ذلیل کر نے والے خود حکمران ہیں ہر کسی کی کو ئی نہ کو ئی فیکٹری ہے مل ہے جس سے وہ عوام کو ذلیل کر رہے ہیں چینی آٹے کی ملیںاور دوسرے کارخانے ہمارے معزز حکمرانوں کے ہیں جن سے مصنوعی قلت پیدا کر کے عوام کو ذلیل کیا جا تا ہے عوام کو ذلیل کر نے والے خود حکمران ہیں جو کر پشن کر نے میں تو سرگرم عمل ہیں مگر ان کے پاس عوامی مسا ئل حل کر نے کا کو ئی روڈمیپ نہیںاور اقم کو تو انڈیا کے وزیراعظم کا کردار بہت پسند آیا ہے کہ ان کے ایک حکم سے پیاز کی قیمتیں 90روپے کلو سے کم ہو کر35روپے پر آ گئی ہیںجب کہ ہمارے وڈیرے، جا گیردارو سیاست دان خود اس ملک کو بند دو راہے پر لے جا رہے ہیں اوراس دور حکومت میں ملکی قیادت ذاتی مفادات کے لئے اس بے حس اور ،سیاسی یتیم، پارٹی کے پاؤں دھو دھو کے پیتی نظر آ تی ہے۔یہ قیادت جو اس پارٹی کے زور و بازو بنی ہو ئی ہے ان کو صرف اپنی ذات اور ذاتی فائدے تک عوام سے پیار ہے ۔یہ جھوٹے وعدے کر نے والے حکمران ٹی وی پروگراموں میں ہا ئے عوام ہا ئے عوام کے بے معنی ،بے تکے اوربھونگے نعرے لگاتے نظر آ تے ہیں اور ہر مسئلہ پر لڑتے نظر آ تے ہیں۔مگر آف دی سکرین جاتے ہی سب بازؤوں میں بازؤوں ڈالے مستی کر تے نظر آ تے ہیں ۔ جب کہ63سال سے عوام کی زبان پر جھوٹے نعرے پورے کر نے کے ورد ہیں اور یہی زبان پر ہے کہ اے حکمرانو! کب عوامی مسائل کی سیا ست کرو گے ؟کب ہمارے حقوق کے لئے دل و جان سے آ واز بلند کرو گے؟کب آ ئے گی عوام کی حکمرانی والی حکومت!اور کب ہمیں ہمارے گھر کی دیلیز پر سا رے مسائل کاحل ملے گا ؟کب سیاست دان ایک ہو نگے؟ کب عوامی سیا ست کا آغاز ہو گا؟ جس میں ایک دوسرے پر الزامات ،کیچٹراچھالنے ،اور کرپشن کے بے تاج بادشاہوں کی بجا ئے عوام کی حالت حقیقی حکمرانوں و لیڈروں کے سامنے لا ئی جا ئے گی۔