کوئلے پر انحصار کر کے ترقی کی نئی راہیں تلاش کی جائیں؟۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تحریر: سید مسلم جاوید مظلوم

اس وقت ملک میں سیاست کے میدان میں پھر گرمی پیدا ہو چکی ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے صدر آصف علی زرداری نے جب سے لاہور میں ڈیرہ ڈالا ہے۔ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے درمیان سرد جنگ کا آغاز ہو چکا ہے۔بلکہ پیپلز پارٹی کے زمے دار حلقے یہ الزامات لگانے سے بھی گریزاں نہیں ہیںکہ آصف علی زرداری کی لاہور آمد کی وجہ سے میاں برادرز نے اپنے غیر ملکی دوروں کا پروگرام بنایا تھا تاکہ ان کی غیرموجودگی کی وجہ سے سرکاری سطح پر آصف علی زرداری کو پروٹو کول نہ مل سکے جبکہ ان واضع بیانات کے باوجود آصف علی زرداری کی طرف سے ان ترش وتند جملوں کی ممانعت کی گئی۔اس کے ساتھ ساتھ آصف علی زرداری نے اپنے لاہور کے دورے میںمزید ایک ہفتہ کی معیار بڑھا دی ہے اور اس معمار کے دوران پیپلزپارٹی کے ورکروں کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے ورزراء سے بھی ان کی ملاقات کا امکان ہے بلکہ جو صدر آصف علی زرداری کے غیر ملکی دوروں کی وجہ سے اندرون پاکستان غیر حاضری کی بناء پر ملکی سطح پر عدم دلچسپی کی وجہ سے ان کا عوام سے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے شکوک و شبہات جنم لے رہے تھے وہ بھی دم توڑ چکے ہیں اور پھر سیاسی سطح پر سرگرمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ دونوں بڑی پارٹیوں کے حوالے سے دونوں طرف سے بیانات کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور اس میں پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کو زیادہ ہی جیالے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے تندر تیز جملوں کا آزادانہ استعمال کر کے دونوں پارٹیوں کے لیڈروں میں خلاء کو مزید وسعت دے رہے ہیں۔اس وقت تک آصف علی زرداری صدر پاکستان کے دورے پر ہیں اور ان جملوں کا آزادانہ استعمال بھی پنجاب کے حالات کو تہہ و بالا کرنے کی سازش سے بھی جمہوریت کو پٹڑی سے اترنے کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔اس وقت دونوں بڑی پارٹیوں کے لیڈروں کو حالات کو اس نہج پر نہیں لیجانا چاہیے جہاں دونوں کی واپسی ناممکن ہو جائے بلکہ آپس کی رسہ کشیکی بجائے اس وقت ملک جن مسائل میں گھیرا ہوا ہے اُن مسائل کو حل کرکے عوام کی حقیقی خدمت کی داغ ڈالی جائے۔ اس وقت پاکستان کے عوام کے اہم مسائل میں بجلی اور گیس ایسے مسئلے ہیں جو ملک کی ترقی کیلئے اہم ہیں۔ اس وقت ملک میں بجلی اور گیس کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے پاکستان کی صنعت بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور کارخانے،فیکٹریوں کے بند ہونے سے بیروز گاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وقت آپس کی رسہ کشی کی بجائے باہمی اعتماد یک جہتی کو برقرار رکھنا ضروری ہے کیونکہ ایک طرف ہم مالی مسائل سے دو چار ہیں اور دوسری طرف موجودہ سرد جنگ سے مسائل حل ہونے کی بجائے مزید الجھ رہے ہیں۔اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) عوام کے مسائل کو حل کرنے کیلئے سوئی گیس اور بجلی کی بجائے دیگر ذرائع جن میں کوئلہ،گوبر گیس وغیرہ کو استعمال کرتے ہوئے ملک کی اقتصادی صورتحال بہتر بناتے ہوئے موجودہ غیر ملکی قرضوں کے تسلط سے نکلنے کیلئے ایک صبح کی تلاش کیلئے کمر بستر ہو جائیں تاکہ پاکستان کے اپنے ذرائع پر پر تکبر کرتے ہوئے غیر ملکی ذرائع سے چھٹکارہ حاصل کر کے ملک کو آزادی اور ایک نئے جذبہ کی بیناد پر ملک کی ترقی کی راہیں متمن کی جائیں۔