تیل کے ریٹوں میں کمی اور کرائے ابھی تک کم نہیں ہوئے ، حکومت پنجاب فوری نوٹس لے عوام
پاکستان میں عوام کی اہم ضروریات میں اہم ضرورت ڈیزل ہے اور ڈیزل کے ساتھ ساتھ بجلی کا بھی چولی دامن کا ساتھ ہے ، اس وقت عالمی سطح پر ڈیزل کے ریٹ کم ہونے کی وجہ سے پاکستان میں ان کے نرخ کم از کم 15روپے لٹر کے حساب سے کم ہوئی ہے لیکن پٹرول کے نرخوں کے بڑھنے کے دوران جو کرائے کا شیڈول بڑھا تھا ، پٹرول کے نرخ کم ہونے کے باوجود کرائے میں کمی نہ ہو سکی جس سے اس تاثر کو تقویت حاصل ہوتی ہے کہ مرکزی حکومت کی طرح پنجاب حکومت کو بھی عوام کے مسائل اور درد کا احساس نہیں ہے جبکہ آج پٹرول کے نرخوں کو کم ہوئے ایک ہفتہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور ٹرانسپورٹر حضرات بڑھی ہوئی شرح سے ہی عوام سے کرائے وصول کر رہے ہیں جس سے عوام کا گھریلو بجٹ بری طرح متاثر ہو رہا ہے حالانکہ مرکزی حکومت اور پنجاب کی حکومت کو عوام کی تکلیف کا احساس کرتے ہوئے خود نرخوں میں کمی کیلئے نوٹس لینا چاہیے تھا ، اسے عوام اپنی بد قسمتی نہ سمجھیں تو کیا سمجھیں کہ مرکزی حکومت اور پنجاب حکومت کے مسائل کے حل میں بیانات میں ایک دوسرے سے سبقت لیجاتے ہوئے نہیں تھکتے اس کے ساتھ ساتھ حیرانگی اس امر پر بھی ہے کہ پنجاب حکومت عوام کو بجلی کی سپلائی کے تعطل کو ختم کرنے کیلئے پٹرول کی قیمت بھی ادا کردی ہے اس کے باوجود آج بھی عوام کو 20اور22گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے مرنا پڑ رہا ہے بہر حال اس وقت تک پٹرول کی قیمتیں 15روپے فی لیٹر کے حساب سے کم ہو چکا ہے لیکن ٹرانسپورٹ حضرات نے اپنے بڑھائے ہوئے کرائے کم نہیں کیے جو عوام کے ساتھ سراسر ظلم اور زیادتی ہے جس طرح چیزوں کی مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور اصل سے زائد قیمت پر بیچنے والوں کے خلاف مجسٹریٹ کی معیت میں کاروائی کی جاتی ہے اسی طرح کراؤں کے پرانے شیڈول کو بحال کرنے کیلئے ٹریفک پولیس اور مجسٹریٹ صاحبان پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دیکر کراؤں کے پرانے نرخ وصول کرنے کیلئے فوری کاروائی عمل میں لاتے ہوئے عوام کو فوری ریلیف دلایا جائے اور ناجائز منافع خوری کے ذریعے عوام سے بڑھے ہوئے کراؤں کے نرخ وصول کرنے والے ٹرانسپورٹر حضرات کو بھاری جرمانے اور سخت سزائیں دیکر کراؤں کی پرانی سطح بحال کی جائے کتنی ستم ظریقی اور ظلم کی بات ہے کہ پٹرول کی اگر3روپے یا5روپے قیمت بڑھتی توٹرانسپورٹر حضرات فوری طور پر10روپے تک بڑھا لیتے ہیں پٹرول کے نرخ بڑھتے وقت لاہور کا کرایہ70روپے تھا جواب90اور100روپے وصول کیا جا رہا ہے جبکہ تیل کے نرخ بھی15روپے فی لٹر کے حساب سے کم ہو چکے ہیں اس لیے ٹرانسپورٹر حضرات کی موجودہ روش کا فوری اور سخت نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر کراؤں کے سابقہ شیڈول کو بحال کر کے فوری طور پر عوام کو ریلیف دیا جائے ۔