Home » Article » فہم دین کی ضرورت۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تحریر: ڈ ا کٹر محمد اشرف آصف جلا لی

فہم دین کی ضرورت۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تحریر: ڈ ا کٹر محمد اشرف آصف جلا لی

www.siratemustaqeem.net
خا لق کا ئنا ت جل جلا لہ نے ا نسا نیت کو سب سے کا مل ا ور جا مع نصا ب اسلا م کی شکل میں عطا فر ما یا ہے ۔با نی اسلا م قا ئدا لمر سلین ہما ر ے آقا حضر ت محمد مصطفےٰﷺ نے اس دین کے ا بلا غ و تبلیغ اور نفا ذ و تر و یج کا حق ادا کیا ہے ۔صحا بہ کر ام ؓ نے ان کر نو ں کو سمیٹ کر تا بعین تک پہنچا یا ۔انہو ں نے اس نکہت و نور کو مز ید آ گے بڑ ھا یا ۔یو ں د یے سے دیا ر و شن ہو تا چلا گیا آ ج بھی ہما رے سینو ں کے محر ا ب میں وہ چا ند نی مو جو د ہے ہم کسی آ تش و آ ہن کے سلسلے کو عبو ر کر کے یا کسی صبر آ زما جہد مسلسل کی تلا طم خیز یو ں سے گز ر کر سا حل ایما ن و یقین تک نہیں پہنچے بلکہ ہما رے خا لق و ما لک جل جلالہ نے یہ د و لت ہمیں و ر ثا ء میں عطاء کی ہے ۔ نہا یت قیمتی سر ما یہ ہمیں مفت میں ملا ہے۔اب اسے محفو ظ ر کھنے کے لیے ہمیں کچھ قیمت ادا کر نا پڑے گی ۔ا گر آ ج کا مسلما ن یہ چا ہتا ہے کہ مفت میں ملا ہو ا سر ما یہ مفت میں محفو ظ رہے تو یہ اسکی خا م خیا لی ہے ۔اسی طر ز عمل کے نتیجے میں اس قیمتی سر ما ئے سے ہا تھ د ھو بیٹھنا کو ئی بعید نہیں ۔چنا نچہ نو ر ایمان اور سو ز یقین پر پہر ے کی ضر و رت ہے اور ا پنے ایما ن و یقین کی بقا ء کے لیے ا وروںکی ا صلا ح بھی ضر و ری ہے ۔یہ فر یضہ کو ئی چھو ٹا فر یضہ نہیں ہے۔یہ کر دار کو ئی معمو لی کر د ا ر نہیں ہے بلکہ فیض نبو ت کا و ر ثہ ہے ۔آج صو رت حا ل یہ ہے کہ اسلا م پر د یسی اور ا جنبی ہے ،اسے گھر د ینا ہم پر فر ض ہے ۔اس کے شہر وں پر غیر و ں کا قبضہ ہو چکا ہے ۔اس کی ز مین پر ا غیا ر نے پنجے گا ڑ لیے ہیں ۔اس کے فر ز ند ان کا لہو ر و زا نہ گو لہ با ر و د سے بہا یا جا رہا ہے ۔اس کی بیٹیوں کی عز ت لٹ ر ہی ہے ۔ا سکے سپو ت ا بو غر یب اور کیو با کے پنجر و ں میں بند ہیں ۔بد خو ا ہ اسلا م کی ز مین پر قبضہ کر نے پر نہیں ر کے بلکہ مسلما نو ں کے ذہن پر بھی قا بض ہو نے لگے ہیں ۔و ہ ہما رے د یس کو بھی خرا ب کر رہے ہیں ا ور ہما ری بیس کو بھی خر اب کر رہے ہیں آج اسلا م کے معا ملا تی نظا م کے تعطل کی و جہ سے کا فر ا نہ نظا م سر ا ٹھا ر ہے ہیں ۔ر زق حلا ل میں حر ام کی آمیز ش کیو جہ سے بر کتیں ہما ری سو سا ئٹی سے ر وٹھتی جا ر ہی ہیں ۔ا پنی خو ا ہش کو اللہ کی ر ضا پر مقدم کر نے کی و جہ سے معا شر ے میں بے چینیا ں ب۔ڑ ھتی جا رہی ہیں ۔د ربا ر ر سا لتﷺ سے ر بط عقید ت ما ند ہو نے پر گستا خیو ں کا د ھو ا ں ا ٹھ ر ہا ہے ۔ شریعت مطہر ہ کو پس پشت ڈا لنے کی و جہ سے ہما را معا شر ہ آ تش فشا ں بن چکا ہے ۔بد عقید گی ، بد عملی ، نا م نہا د ر و شن خیا لی ، مغر ب پر ستی اور عر یانی و فحا شی نے انسانی آ با دیو ں پر ز ہر چھڑ ک د یا ہے ۔ استعما ری قو تیں اور صیہو نی طا قتیں معا ذ اللہ مسلم امہ کی خا نہ تلا شی میں مصر و ف ہیں ۔آ ج کہیں فلسطینی ما ئیں ا پنی گودیں ا جڑ نے پر نشا ن عبر ت نظر آ تی ہیں اور کہیں خو ن میں لت پت بیٹو ں کے سر ہا نے عر ا قی ما ئیں چیختی نظر آ تی ہیں ۔آ ج کہیں ا فغا نستا ن میں تو را بو را سے د ھو ا ں نکلتا نظر آ تا ہے اور کہیں پا کستا ن میں آ شیا نے جلتے نظر آ تے ہیں۔آ ج کشمیر ی مسلما نو ں کو گا جر مو لی کی طر ح کا ٹا جا رہا ہے ۔د شمن کی عد اوت اور ظلم وستم ا پنی جگہ لیکن کہیں ایسی صو ر تحا ل میں کچھ ہما را ا پنا حصہ تو نہیں ۔کیا آ ج اسلا م پر د یسی نہیں ؟ا گر ہما رے ملک میں غیر و ں کا نظا م ،ہما رے گھر و ں میں جاہلانہ ر سوم ، ہما رے تمد ن میں غیر اسلا می طر ز ز ندگی ،ہما رے گر د و پیش میں عر یا نی و فحا شی ، ہما ری فضا میں میو زک کا ز ہر ،ہما رے ما حو ل میں یہو د و انصا را کاکلچر اور ہند و و ں کی بو د و با ش ، ہما رے ا خلا ق میں گٹھیا خصلتیں ،ہما رے مز ا ج میں سفلہ پن ، ہما رے د لو ں میں ہما رے د شمنو ں کی محبت ، ہما ری سوچوں میں نا م نہا د رو شن خیا لی ، ہما رے د ما غو ں میں با طل پر ستو ں پر ر شک ہو تو پھر اسلا م پر دیسی نہیں تو پھر اور کیا ہے ؟آ ج معا ملا تی اسلا م با لکل معطل ہے ۔حد و د اللہ کو مشق ستم بنا یا جا ر ہا ہے ۔ شعا ئر اسلا م پر حملہ کیا جا رہا ہے ۔اسلا می اقدار کو گر د آ لود کیا جا رہا ہے ۔نظر یہ پا کستا ن کو ز مین بوس کیا جا رہا ہے ۔ر و ئے ز مین پر20 لا کھ شہید و ں کے خو ن سے قا ئم شد ہ مسجد پا کستا ن کو مندر بنا نے کی کو شش کی جا رہی ہے ۔ایسا کیو ں ہو رہا ہے ؟ ا لبد ا یہ و النھا یہ (165/7) میں ا بن کثیر نے لکھا ہے ۔ جب 28 ہجر ی میں حضر ت امیر معا و یہ ؓ کی قیا دت میں قبر ص فتح ہو ا تو قبر ص کے بہت سے لو گ قتل ہو ئے ،اور بہت سے قید ی بنالےئے گئے ، مسلما نو ں کو بہت سا ما ل غنیمت ملا ۔ جب قید یو ں کو لا یا گیا تو حضرت ابو دردا ؓ ر و رہے تھے ۔حضر ت جبیر ین نفیر ؓ نے د یکھا تو کہنے لگے ، ر و تے کیو ں ہو ؟ آ ج کے دن تو اللہ تعا لیٰ نے اسلام ا ور مسلما نو ں کو عز ت دی ہے ۔آپ ؓ نے کہا ، ،،مجھے تمہا ری با ت پر ا فسو س ہو ا ہے ، میں ر و اس لیے ر ہا ہو ں کہ جنہیں آج ذلت ملی ہے ، جن اسبا ب کی بنیاد پر و ہ ذ لیل ہو ئے وہ کہیں ہما ری امت میں بھی نہ آ جا ئیں ۔ قبر ص و ا لے بڑ ے طا قتو ر لو گ تھے ، انکا اپناعلیحدٰہ ملک تھا جب انہو ں نے اللہ کا حکم ضا ئع کیا اسے پس پشت ڈا لا آ ج اللہ تعا لیٰ نے ان کا انجا م و ہ کیا جو تم د یکھ ر ہے ہو،، پتا چلا قصور اپنا بھی ہے ۔ معا ذ اللہ اسلام کو پر دیسی بنانے میں کچھ حصہ ہما را بھی ہے ۔،،چنا نچہ آ ج اسلا م کو ایسے بیٹو ں کی تلا ش ہے جن کے دل نو رایما ن سے مطئمن ہوں ، جن کے د ما غو ں میں د ا نش ا یما نی ہو، جنکے عقا ئد ہر آلو د گی سے مبر ا ہو ں ،جن کے اعما ل ہر د ا غ سے صا ف ہو ں ، جن کی آ نکھ حیا سے لبر یز ہو ، جن کی ز با ن صد ا قت کے پھو لو ں کی ٹہنی ہو ، جن کے کا نو ں کا د ر و زاہ ہر نا جا ئز آ وا ز کے لیے بند ہو ، جن کے ہا تھ ظلم کا سو چتے بھی نہ ہو ں ،جن کے قد م نا جا ئز و ا د یو ں کی طرف ا ٹھنے سے بیزا ر ہوں ، جن کے سینوں میں سچے جذ با ت کے بسیر ے ہو ں ، جن کی ر گو ں میں د و ڑنے وا لے خو ن میں تمنا شہا د ت ہو ، جن کا سر مہ خا ک حر م ہو ، جن کا محور کو ئے مد ینہ ہو ، جو جگر لا لہ کی ٹھند ک بھی ہو ں اور پہا ڑو ں کو پا نی کر نے و الا د بد بہ بھی ہو ں ، جو سا مرا ج پر حا کم بھی ہو ں اور سما ج کے خا دم بھی ہو ں ۔جو اخلا ق کے ہما لہ اور کردار کے د ھنی ہوں ۔اس تعمیر کردار اور سیرت سازی کیلئے کتاب انقلاب قرآن مجید اور نصابِ آدمیت سنت رسول ﷺ کی تعلیمات کے سانچے میں خود ڈھلنا اور اوروں کو ڈھالنا ضروری ہے ۔ بھٹکے ہوئے آہو کو سوئے حرم لانے کیلئے افکارِ شر یعت کا ابلاغ لازمی ہے ۔اس سلسلہ میں بہت سی تنظیمیں اور ادارے برسرِ پیکار ہیں ۔ ہم نے اپنے حصے کے کام اور بید اری امت کی مختصر سی کاوش کو ۔۔،، ادراہ صراطِ مستقیم پاکستان ،، کا نام دیا ہے جو افراد ملت کے سینوں میں ایمان و ایقان کی آبیاری اور علم و آگہی کی شجرکاری میں مصروف ہے ۔ تحریری اور تقریری طور پر ، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے سے عوامی اجتماعت اور انٹرنیٹ کے ذریعے قرآن و سنت کا نور پھیلایا جا رہا ہے ۔ ہم نے اپنی بساط کے مطابق عوام اور علماء دونوں کیلئے دستر خوانِ دانش کا اہتمام کیا ہے ۔ جہاںایک طرف درسِ صراطِ مستقیم ، فہمِ دین کورسز، فکرِ آخرت کورسز ، تحفظِ ناموسِ رسالت ﷺ کنونشنز اور علمی تحقیقی سیمینارز ایسے پروگرامز اور ہزاروں کی تعداد میں بروشرز اور فلیکس بورڈز سے ضمیر امت پر دستک دی جا رہی ہے ۔ اسی سلسلہ میں ادارہ کے زیر انتظام ماہ رمضان المبارک میں ملک کے مختلف مقامات پر فہمِ دین کورسز کروائے جا رہے ہیں ۔ مرکزی کورس گوجرانوالہ بھٹی میرج ھال میں منعقد کیا گیا ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ فہمِ دین کی برسات سے سیراب ہو رہے ہیں ۔